چہرے بدلتے جائیں گے
چلتی جائے گی
چلتی جائے گی
یہ دنیا
رُکتی ہے کہاں کسی کے بھی لئے؟

چہرے بدلتے رہے
زندگی ویسے ہی چلتی رہی
دنیا بدلتی ہے فطرتاً
اس میں ہماری کوئی غلطی نہیں
پلتی رہی دل میں اداسی
اندھیروں سے لے کے روشنی تک
خامیوں سے خاموشیوں تک
ہوش سے لے کے مدہوشیوں تک

افسوس نہیں کہ افسانے لکھے
وہ افسانے مبنی افسردگی پر
خدا، تُو دیتا ہے بے حساب
میرے درد میں تھوڑی تو کمی کر
کھلیں نہ کیوں یہاں اب وہ گالب
کیوں رہی بہار کی کمی بس؟
قسمت ہمارے ہی ہاتھ میں
اُس پہ اختیار کی ہے کمی بس

وہ لوگ بھی گزر گئے
وہ گھر بھی جل چکے
وہاں اب کچھ نہیں
وہاں سے اب گرد اٹھے
زخم تو بھریں گے دوست
وقت کے مرہم میں شِفا ہے
پر وقت بے رحم ہے دوست
وہ کب کسی کے لئے رُکا ہے؟
Comments (0)
The minimum comment length is 50 characters.
Information
There are no comments yet. You can be the first!
Login Register
Log into your account
And gain new opportunities
Forgot your password?