[Chorus]
نہ جانے کب سے
اُمیدیں کچھ باقی ہیں
مجھے پھر بھی تیری یاد
کیوں آتی ہے؟
نہ جانے کب سے
[Verse 1]
دور جتنا بھی تم مجھ سے پاس تیرے میں
اب تو عادت سی ہے مجھ کو ایسے جینے میں
زندگی سے کوئی شکوہ بھی نہیں ہے
اب تو زندہ ہوں میں اِس نیلے آسماں میں
[Verse 2]
چاہت ایسی ہے یہ تیری بڑھتی جائے
آہٹ ایسی ہے یہ تیری مجھ کو ستائے
یادیں گہری ہیں یہ کتنی دل ڈوب جائے
اور آنکھوں میں یہ غم نم بن جائے
ہے-ہے، اوو، اوو
[Guitar Solo]
[Pre-Chorus]
اب تو عادت سی ہے مجھ کو ایسے جینے میں
ہے-ہے، اوو، اوو، آ، آ ،اوو
نہ جانے کب سے
اُمیدیں کچھ باقی ہیں
مجھے پھر بھی تیری یاد
کیوں آتی ہے؟
نہ جانے کب سے
[Verse 1]
دور جتنا بھی تم مجھ سے پاس تیرے میں
اب تو عادت سی ہے مجھ کو ایسے جینے میں
زندگی سے کوئی شکوہ بھی نہیں ہے
اب تو زندہ ہوں میں اِس نیلے آسماں میں
[Verse 2]
چاہت ایسی ہے یہ تیری بڑھتی جائے
آہٹ ایسی ہے یہ تیری مجھ کو ستائے
یادیں گہری ہیں یہ کتنی دل ڈوب جائے
اور آنکھوں میں یہ غم نم بن جائے
ہے-ہے، اوو، اوو
[Guitar Solo]
[Pre-Chorus]
اب تو عادت سی ہے مجھ کو ایسے جینے میں
ہے-ہے، اوو، اوو، آ، آ ،اوو
Comments (0)
The minimum comment length is 50 characters.