رائگاں
ہے وفا یہاں
رائگاں
صاحبوں
جو لگا تھا کبھی
وہ فریبِ نظر آسماں
اب شرافت نہیں
یہ روایت نہیں باقی
ہو کسی کی قدر
ایسی عادت نہیں باقی
ایسا نہیں کہیں کوئی ہے غلط فہمی جو بنی ہے
کھویا نہیں اپنا پن احساس کی راہ چنی ہے
ترستی ہیں نگاہیں میری
تکتی ہیں راہیں تیری
سن کبھی آہیں میری
یہ کیسے میں بتاؤں تجھے
سوتی نہیں آنکھیں میری
کٹتی نہیں راتیں میری
کہ خواہشوں کے خوابوں کی
بارشیں عذابوں کی
کہاں گئے دھوپ میرے حصے کے ثوابوں کی
کیوں درد بھرے نالوں پہ
کر کرم سوالوں پہ
کیوں ستم ہے تیرا تیرے چاہنے والوں پہ
ہے وفا یہاں
رائگاں
صاحبوں
جو لگا تھا کبھی
وہ فریبِ نظر آسماں
اب شرافت نہیں
یہ روایت نہیں باقی
ہو کسی کی قدر
ایسی عادت نہیں باقی
ایسا نہیں کہیں کوئی ہے غلط فہمی جو بنی ہے
کھویا نہیں اپنا پن احساس کی راہ چنی ہے
ترستی ہیں نگاہیں میری
تکتی ہیں راہیں تیری
سن کبھی آہیں میری
یہ کیسے میں بتاؤں تجھے
سوتی نہیں آنکھیں میری
کٹتی نہیں راتیں میری
کہ خواہشوں کے خوابوں کی
بارشیں عذابوں کی
کہاں گئے دھوپ میرے حصے کے ثوابوں کی
کیوں درد بھرے نالوں پہ
کر کرم سوالوں پہ
کیوں ستم ہے تیرا تیرے چاہنے والوں پہ
Comments (0)
The minimum comment length is 50 characters.